موت ہر لمحے خبردار کرتی ہے کہ میں آرہی ہوں۔
اے دنیا کمانے اور اکٹھی کرنے کی حرص میں اپنے رب کو بھولنے والو، دنیا کی دلفریبیاں،رنگینیاں اور عیاشیاں ہمیشہ نہیں رہیں گی۔ جوانی ،صحت اور اٹھکیلیاں کرتے ہوئے جسم کا چنچل پن ہمیشہ نہیں رہے گا۔ میوزیکل پروگراموں میں نوٹ نچھاور کرنے اور لڈی ودھمال کیلئے اٹھے ہوئے تالیاں بجانے والے ہاتھ ڈھلک جائیں گے۔ راہ چلتی عورتوں اور مردوں کوجنسی ہوس سے پرُ اور بیہودہ ویب سائٹس اور فحش پروگرام/فلمیں دیکھنے والی آنکھیں پتھرا جائیں گی۔ میوزک پر تھرکتے ہوئے جسم بے جان ہوجائیں گے۔ سینے میں غیر محرم مردوں اور عورتوں کیلئے دھڑکتے ہوئے دل تھم جائیں گے۔ سیٹیاں بجاتے ،کش لگاتے اور گنگناتے ہوئے ہونٹوں کی سُرخی ماند پڑ جائے گی ۔طبلہ ،سارنگی اور میوزک کے دلدادہ کان بہرے ہوجائیں گے ۔
اس وقت یہ حسن وجمال ،ماڈلنگ ،حُسن کے پرستار ،ڈگریاں ،عہدے، دوست احباب ،بیوی بچے، والدین، بہن بھائی اور مال واسباب، بنک بیلنس کچھ کام نہ آئے گا ۔بیوی کو بیوہ، ،بچوں کو یتیم اور رشتہ داروں کو روتا، سسکتا ،آہیں بھرتا ہوا چھوڑ کر اس اندھیری قبر میں جا لیٹو گے جس قبر کی مٹی تمہارا کفن کھا جائے گی۔وہاں پر موجود کیڑے مکوڑے اور زہریلے حشرات الارض تمہارے خوبصورت جسم کا گوشت نوچ کھائیں گے۔جن آنکھوں کی کاجل پر لوگ مرا کرتے تھے ان آنکھوں کے ڈھیلے گورے رخساروں پر (جو اس وقت پچک کر اپنی لالی گنوا چکے ہوں گے )ڈھلک پڑیں گے۔ چمکدار دانتوں کے درمیان قینچی کی طرح دوسروں کی غیبت کرنے والی زبان میں کیڑے چل رہے ہوں گے۔پھر جسم کا ایک ایک جوڑ جو اللہ کی نافرمانی کے کاموں میں مصروف رہتا تھا، علیحدہ علیحدہ ہوجائے گا۔ قہقہے لگا کر مسکراہٹیں بکھیرنے والے منہ سے بدبو کے بھبھکے نکل رہے ہوں گے۔
اس وقت کے آنے سے پہلے کہ جب شہنشاہ کائنات اللہ رب العالمین کے حکم پر عذاب دینے والے فرشتے ٹھڈے مار مار کر جہنم میں دھکیل رہے ہوں، جس جہنم میں بطور مہمانی کے آگ کے کانٹوں کا پکا ہوا گرم، بدبودار کھانا اور لوہے کے پیالوں میں جہنمیوں کا اُبلتا ہوا لہو اور پیپ پینے کو دیا جائے گا، جس کی گرم بھاپ سے ہی چہرے کی کھال پگھل کر لوہے کے پیالوں میں ہونٹوں کے ساتھ لگنے سے پہلے ہی گر پڑے اور گرم اُبلتا ہوا مشروب آنتوں کو کاٹتا ہوا نکل جائے۔آؤ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے توبہ کر کے اپنے اس غفور الرحیم رب سے سابقہ گناہوں کی معافی مانگ کر قرآن مجید اور صحیح احادیث پر عمل کیلئے کمربستہ ہوجائیں۔ ہمارے گناہ چاہے درختوں کے پتوں، ریت کے ذرات، بارش کے قطرات، سمندروں میں موجود پانی کی جھاگ سے بھی بڑھ کر ہوں، اگر ہم سچے دل سے توبہ کرلیں تو ہمارا رب انہیں نیکیوں میں بدلنے پر قادر ہے۔
0 commenti:
Posta un commento